ایران یورپ کے لیے ”خوف ناک” خطرہ ہے: اسرائیلی وزیر اعظم

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو

نکوسیا ۔۔۔ نیوز ٹائم

انتہا پسند اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایران کے چھے بڑی طاقتوں کے ساتھ طے شدہ جوہری معاہدے کے خلاف واویلا جاری رکھا ہوا ہے اور وہ روز ایران کے خلاف تند و تیز بیانات جاری کر رہے ہیں۔ انھوں نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ ایران یورپ کے لیے ایک ”خوف ناک” خطرہ ہے۔ انھوں نے ایران کے لبنانی جنگجو گروپ حزب اللہ پر الزام عائد کیا ہے کہ اس کے سیل تمام براعظموں میں موجود ہیں۔ نیتن یاہو نے یونانی Cyprus کے دارالحکومت  Nicosia کے سرکاری دورے کے موقع پر منگل کے روز نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ ایران اور حزب اللہ کا دہشت گردی کا ایک نیٹ ورک 5 براعظموں کے 30 ممالک میں موجود ہے اور تقریباً ہر یورپی ملک میں ان کا نیٹ ورک پایا جاتا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل اور Cyprus کو ایران اور دولت اسلامیہ کے انتہا پسندوں کے دہرے خطرے کا سامنا ہے۔ دولت اسلامیہ نے یقینی طور پر یورپی، مغربی اور افریقی معاشروں اور پوری دنیا ہی کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے ان دونوں کے خطرے کو ذرا بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ہی تباہ کن خطرے ہیں۔ انھوں نے بہت سے ہتھیاروں، بہت سے حملوں میں اس کا اظہار کر دیا ہے لیکن Cyprus اور یورپ کے لیے سب سے زیادہ تشویش کا موجب خطرہ دہشت گردی ہے جو ان علاقوں کی جانب سے ہی آ رہی ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ ماہ قبرص کی ایک عدالت نے ایک لبنانی نژاد کینیڈین شہری کو دہشت گردی کے الزامات میں قصور وار قرار دے کر 6 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اس کے گھر سے 8 ٹن سے زیادہ وزنی دھماکا خیز مواد برآمد ہوا تھا اور اس نے اس مقدمے میں قصور وار ہونے کا اقرار کیا تھا۔ قبرصی حکام کا کہنا تھا کہ یہ شخص حزب اللہ کے عسکری ونگ کا رکن تھا اور اس نے قبرص میں اسرائیلی مفادات کے خلاف دہشت گردی کے حملوں کی منصوبہ بندی میں مدد دی تھی۔ اس سے قبل 2013ء میں بھی قبرص کی ایک عدالت نے لبنانی نژاد سویڈش شہری کو اسرائیلی مفادات پر حملوں کے الزام میں 4 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اس نے حزب اللہ کا رکن ہونے کا اقرار کیا تھا۔ صہیونی وزیر اعظم ان مقدمات اور واقعات کو بنیاد بنا کر حزب اللہ اور ایران کے خلاف بیانات جاری کر رہے ہیں اور وہ ایران کے چھے بڑی طاقتوں کے ساتھ اسی ماہ طے شدہ جوہری معاہدے کو ایک بڑی تاریخی غلطی قرار دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل اس معاہدے کی پاسداری کا پابند نہیں ہے۔ Cypriot صدر Nicos Anastasiades نے اس موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ انھوں نے اور نیتن یاہو نے ایران کے جوہری معاہدے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ انھوں نے Cyprus کی جانب سے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ اس ڈیل سے خطے میں استحکام اور ریاست اسرائیل کے سیکیورٹی خدشات کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔

No comments.

Leave a Reply