یورپی یونین کی امور خارجہ کا دورہ ایران، جوہری سمجھوتے پر عملدرآمد کا عزم

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے ہمراہ یورپی یونین کی  خارجہ امور کی سربراہ Federica Mogherini کی اخباری کانفرنس

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے ہمراہ یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ Federica Mogherini کی اخباری کانفرنس

تہران ۔۔۔ نیوز ٹائم

ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے پر عملدرآمد شروع کرنے کے لیے، یورپی یونین کی امور خارجہ کی سربراہ Federica Mogherini دورہ ایران پر منگل کو تہران پہنچیں۔ قاہرہ سیاپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایرانی سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ٹیلی ویژن نے دورے کی اہمیت کو اجاگر کیا، جس میں ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے ہمراہ یورپی یونین کی  خارجہ امور کی سربراہ Federica Mogherini کی اخباری کانفرنس نشر کی۔ Federica Mogherini نے کہا کہ ان کے دورے کا مقصد ایران اور بین الاقوامی برادری کے مابین ہونے والے جوہری معاہدے پر بہتر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہے، جس سے بہتر تعلقات کی جانب راہ نکلے گی۔Federica Mogherini کے الفاظ میں سمجھوتے پر مکمل عملدرآمد ہی سب سے بہتر طریقہ کار ہو گا جس کے ذریعے سے یورپ کے ساتھ تجارتی تعلقات استوار ہوں گے۔ اس عمل کو آگے بڑھانے میں میرا ذاتی کردار یہ ہے کہ سارے فریقین اس جانب مکمل توجہ دیں، کہ معاملات واقعی اور تواتر سے آگے بڑھیں۔ یورپی یونین کی بیرون ملک پالیسی سربراہ نے زور دے کر کہا کہ خطے کے سارے ملکوں کے لیے ان کا یہی پیغام ہو گا کہ یہ جوہری سمجھوتا بہت ہی اچھا ہے، اور اسی سے اعتماد سازی، بھروسہ اور تعاون کو فروغ ملے گا۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران ہمیشہ سمجھوتوں کی پاسداری کرتا رہا ہے اور اس بار بھی ایسا ہی کرے گا۔ تاہم انھوں نے کہا کہ عالمی برادری خاص طور پر امریکہ کو عشروں کی بداعتمادی کے تاثر کو زائل کرنے کے لیے کوشش کرنی ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ ایران کو سمجھوتے پر عملدرآمد میں دلچسپی ہے اور اس بات پر زور دیا کہ مغربی ملک اور امریکہ کو بداعتمادی کو دور کرنے کی کوششیں کرنی ہوں گی، جس سے ہی نیا باب کھل سکتا ہے۔ پیر کو ریاض میں  Federica Mogherini نے سعودی وزیر خارجہ عادل جبیر سے ملاقات کی۔ اس خطے کے دورے کا یہ ان کا پہلا قیام تھا۔ جبیر نے خطے میں ایران کی توسیع پسندانہ انداز کی شکایت کی۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے متعدد عرب ملکوں کا دورہ کر چکے ہیں، جن میں کویت، عراق اور قطر شامل ہیں، جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ایران علاقائی تعلقات کے ضمن میں ایک نئے باب کھولنے کا متمنی ہے۔

No comments.

Leave a Reply