دمدار ستارے پی 67 کی سطح اندازے سے کہیں زیادہ سخت نکلی

دمدار ستارے پی 67 کی سطح اندازے سے کہیں زیادہ سخت نکلی

دمدار ستارے پی 67 کی سطح اندازے سے کہیں زیادہ سخت نکلی

برلن ۔۔۔ نیوز ٹائم

یورپی سائنسدانوں نے کہا ہے کہ پی 67 نامی دمدار ستارے پر اترنے والے خلائی روبوٹ Philae کی بھیجی گئی تصاویر سے پتہ چلا ہے کہ اس ستارے کی سطح اندازوں سے زیادہ سخت ہے۔ جرمن خلائی ادارے سے تعلق رکھنے والے ایک خلائی محقق کے مطابق خیال تھا کہ اس کی سطح نرم اور گرد والی ہو گی لیکن وہ چٹانوں، پتھروں، کنکروں اور اس قسم کی دیگر اشیا سے بھری ہوئی ہے۔ سائنسدانوں کو امید ہے کہ Philae نے اس سطح کی کھدائی کر کے جو نمونے نکالے ہیں ان کی مدد سے سیاروں اور زندگی کے ارتقا کے بارے میں نئی معلومات سامنے آ سکیں گی۔ پی 67 پر اترانے والی خلائی روبوٹ Philae کو اس کے مدرشپ روریٹا نے گزشتہ برس نومبر میں روانہ کیا تھا۔ روزیٹا کو اس ستارے پر پہنچنے میں 10 سال لگے اور یہ انسانی تاریخ میں پہلا موقع تھا جب کسی خلائی جہاز نے کسی ستارے کی سطح پر قدم رکھا۔ پی 67 کے سورج کے قریب جانے کی وجہ سے فیلے میں ایک مرتبہ پھر اتنی توانائی آ گئی کہ وہ دوبارہ کام کر سکے۔ اس نے ستارے کی سطح پر اترنے کے بعد 60 گھنٹے کام کیا لیکن اس کے بعد اس کی شمسی توانائی والی بیٹری جاتی رہی اور وہ چپ ہو گیا۔ تاہم چند ہفتے قبل پی 67 کے سورج کے قریب جانے کی وجہ سے Philae میں ایل مرتبہ پھر اتنی توانائی آ گئی کہ وہ دوبارہ کام کر سکے۔ دوبارہ جاگنے کے بعد Philae نے اپنا یہ ٹویٹ بھی کیا تھا: ہیلو زمین! کیا تم مجھے سن سکتی ہو۔ Philae کا حجم ایک واشنگ مشین جتنا ہے اور یہ ستارے کی سطح کے ساتھ ٹکرانے کے بعد تقریباً ایک کلو میٹر اوپر اچھلا تھا۔

No comments.

Leave a Reply